نظام امتحان
اکیڈمی کے تمام تعلیمی شعبوں میں سال میں دو امتحانات لئے جاتے ہیں جن کی تفصیل یہ ہے:
(۱)شش ماہی امتحان (ربیع الاول کے آخر ہفتے میں)
(۲)سالانہ امتحان (شعبان کے دوسرے ہفتے میں)
امتحانات سے چندروز قبل طلبہ کے رول نمبر اور امتحان کے نظام الاوقات بذریعۂ ای میل بھیجے جاتےہیں۔
طریقہٴ امتحانات:
عام طور پرامتحانات تحریری ہوتے ہیں،البتہ ابتدائی درجات کی کی چند کتابوں کا امتحان تقریری لیاجاتا ہے،تحریری امتحان میں ہر پرچہ کا وقت تعلیمی وقت ہی ہوتا ہے،پرچہ شروع ہونے کے مقررہ وقت سےدس منٹ( ۱۰ منٹ) قبل پرچے ای میل کردئے جاتے ہیں۔
شش ماہی امتحانات میں سوالات کے پرچے کتاب پڑھانے والے مدرسین خود بناتے ہیں، جبکہ سالانہ امتحان کے پرچے دوسرے اساتذہ بناتے ہیں،سوالیہ پرچوں کو "مجلس تعلیمی "کی "امتحانی کمیٹی ” کی نظر ثانی کے بعد حتمی شکل دی جاتی ہے۔
عام طور پر ہر کتاب اور مضمون کے پانچ سوالات ہوتے ہیں، ان میں سے تین لازمی ہوتے ہیں ،ہر سوال مختلف اجزاء پر مشتمل ہوتا ہے اورہر جز کے الگ نمبرہوتے ہیں ۔
نتائج امتحانات:
امتحانات کے ایام کے دوران پرچہ ختم ہونے کے بعد ممتحن حضرات فارغ اوقات میں امتحانی پرچے دیکھتے ہیں اور تقریبا ۴دن کے اندر پرچہ واپس کرتے ہیں،اور کوشش کی جاتی ہےکہ نتائج ۸ یوم کے اندر آجائیں۔
نتائج مرتب ہونے کے بعد "امتحانی کمیٹی ” نتائج کا بغور جائزہ لیتی ہے ،نتائج پر غور کرنے کے ساتھ غیر متوازن نمبروں والے پرچوں پرنظر ثانی کی جاتی ہے ،اسی طرح امتیازی نمبروں والے اور ناکام ہونے والے طلباء کے پرچوں پر بھی نظرثانی کی جاتی ہے ۔
ہر ہرطالب علم کا الگ الگ نتیجہ تیار کیا جاتا ہے اور ای میل کے ذریعہ اسے ارسال کیا جاتا ہے۔
کامیابی کے درجات:
ہرمضمون کے سو نمبر ہوتے ہیں،ان میں سے ۹۰ نمبر اصل جواب کے ہوتے ہیں ،۳ نمبر خوشخظی کے،تین نمبر مضمون کے اور چار نمبر عربی کےہوتے ہیں۔
کامیابی کے لیے کم از کم ۴۰ نمبر حاصل کرنا ضروری ہے ، اور کامیاب طلبہ کے درجات کا معیار حسب ذیل ہے:
- ممتاز: ۸۰ تا ۱۰۰
- متوسط: ۵۰ تا ۸۰
- مقبول :۴۰تا ۵۰
- اس سے کم نمبر لینے والا طالب علم "راسب "(ناکام)شمار ہوتا ہے ۔
- اچھے نمبرات سے کامیاب ہوانے والے طلبہ کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے، اور کورس کی تکمیل کے بعد سرٹیفیکٹ بھی دیاجاتا ہے۔
- امتحان کے نتائج مرتب ہونے کے بعد اکیڈمی کےاساتذہ کرام کی مجلس منعقد کی جاتی ہےاور ہر ہر جماعت کے نتائج پر تبصرہ ہوتا ہے اور جائزہ لے کر مزید ترقی کی شکلیں پیدا کرنے کی فکرکی جاتی ہے۔